تحریری مقابلہ بہار
بہارو کا موسم ہوگا
فضائے خوس نما ہونگی
محبت سے لے کر نام نبی کا
جھُکا کر نگاہوں کو میں اُن کے در پے کھڑی ہونگی
وہ دل کی رفتار سانسوں کو ڈوبا رہی ہوگی
میری آقا کی محبت
میرے گناہ بخشوا رہی ہوگی
جو ہوئی ہے نادانیاں مجھ سے ہر ایک کی معافی مانگ رہی ہونگی
میری نگاہے
آقا کے در پے
عشق آنکھوں سے مانگ رہی ہونگی